✨ تمہید
اسلامی تاریخ میں اہل بیتِ رسول ﷺ کا مقام سب سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ خصوصاً نواسہ رسول ﷺ، حضرت امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کردار، قربانیاں اور شہادتیں رہتی دنیا تک اسلام کے لیے چراغِ راہ ہیں۔ ان کی قربانیوں کو کربلا کے میدان میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
---
👶 حسنین کریمین کی ابتدائی زندگی
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ 3 ہجری میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے، اور امام حسین رضی اللہ عنہ 4 ہجری میں۔ دونوں شہزادے رسول اکرم ﷺ کے بہت محبوب تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"حسن و حسین میرے دنیا کے دو پھول ہیں۔"
ان کی پرورش فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کی، اور رسول اللہ ﷺ نے خود ان کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔
---
🕌 خلافت اور حضرت امام حسن کی شہادت
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خلافت امیرالمومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد 40 ہجری میں شروع ہوئی۔ آپ نے چند ماہ تک خلافت کی، لیکن امت میں خون خرابہ نہ ہو اس لیے آپ نے صلح کا فیصلہ کیا اور خلافت حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دی۔ یہی صلح بعد میں "صلح حسن" کہلائی۔
آپ نے فرمایا:
"میں نہیں چاہتا کہ مسلمانوں کا خون بہے۔"
حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو 50 ہجری میں زہر دے کر شہید کیا گیا۔ روایت کے مطابق آپ کی زوجہ کو معاویہ نے لالچ دے کر اس قتل پر آمادہ کیا، تاکہ ان کے بیٹے یزید کے لیے خلافت ہموار کی جا سکے۔
---
⚔ کربلا کا پس منظر
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد 60 ہجری میں یزید نے زبردستی خلافت سنبھالی۔ یزید کی حکومت ظلم و فسق کی علامت بن چکی تھی۔ امام حسین رضی اللہ عنہ نے بیعت سے انکار کیا۔ کیونکہ وہ نانا ﷺ کے دین کو یزید جیسے فاسق و فاجر کے ہاتھوں تباہ ہوتا نہ دیکھ سکتے تھے۔
---
🕋 کوفہ کے خطوط
کوفہ کے ہزاروں لوگوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو خطوط لکھے اور کہا کہ:
"آئیے ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ کو اپنا خلیفہ تسلیم کرتے ہیں۔"
امام حسین نے اپنے چچازاد حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ روانہ کیا تاکہ حالات کا جائزہ لیں۔ مسلم بن عقیل کو کوفہ میں پہلے بھرپور حمایت ملی، لیکن جلد ہی یزیدی گورنر ابن زیاد نے حالات بدل دیے۔ حضرت مسلم بن عقیل شہید کر دیے گئے۔
---
🛑 امام حسین کا سفرِ کربلا
امام حسین رضی اللہ عنہ نے 72 ساتھیوں کے ساتھ مکہ سے کوفہ کی طرف سفر کیا۔ راستے میں کئی بار روکا گیا، لیکن آپ نے فرمایا:
"میں باطل کے سامنے سر نہیں جھکا سکتا۔"
جب امام حسین کربلا کے مقام پر پہنچے تو یزیدی لشکر نے ان کا راستہ روک لیا۔ پانی بند کر دیا گیا۔ یہ محرم کا مہینہ تھا، اور عاشورہ قریب تھا۔
---
🏴 معرکۂ کربلا
10 محرم الحرام 61 ہجری کو کربلا میں وہ معرکہ برپا ہوا جو رہتی دنیا تک ظلم کے خلاف جرات و حق کی علامت ہے۔
✨ حضرت علی اکبر کی شہادت
حضرت امام حسین کے بڑے بیٹے حضرت علی اکبر رضی اللہ عنہ نے میدان میں اتر کر شجاعت کے جوہر دکھائے اور شہید ہو گئے۔
✨ حضرت قاسم بن حسن کی شہادت
امام حسن کے کم عمر بیٹے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ نے بھی میدانِ کربلا میں شہادت کا جام نوش کیا۔
✨ حضرت عباس علمدار
حضرت عباس علمدار نے نہر فرات تک جا کر پانی لانے کی کوشش کی، لیکن دشمنوں نے ان کے دونوں بازو کاٹ دیے۔ وہ بھی جام شہادت نوش کر گئے۔
---
🩸 امام حسین کی آخری قربانی
آخر میں امام حسین رضی اللہ عنہ خود میدان میں اترے۔ ان کے جسم پر 72 زخم تھے۔ ان کے گلے پر خنجر چلا دیا گیا، ان کا سر تن سے جدا کر کے نیزے پر چڑھا دیا گیا۔ آپ کی شہادت نے حق و باطل کے درمیان واضح لکیر کھینچ دی۔
---
👶 حضرت زین العابدین اور اہلِ بیت کی قید
امام حسین کے صاحبزادے حضرت علی بن حسین (زین العابدین) بیمار تھے اس لیے جنگ میں شریک نہ ہو سکے اور بچ گئے۔ عورتوں اور بچوں کو قید کر کے کوفہ اور پھر دمشق لے جایا گیا۔ وہاں حضرت زینب رضی اللہ عنہا نے یزید کے دربار میں ایسا خطبہ دیا جس نے ظلم کا پردہ چاک کر دیا۔
---
💔 کربلا کے اثرات
کربلا نے ہمیں یہ سبق دیا کہ:
حق کے لیے جان دے دو، مگر باطل کے سامنے نہ جھکو۔
باطل جتنا بھی طاقتور ہو، حق کی طاقت جذبے میں ہوتی ہے۔
دین کی بقا شہادتوں کے ذریعے ہوتی ہے، نہ کہ مصلحت سے۔
---
🕌 حسینی پیغام
کربلا صرف واقعہ نہیں، یہ ایک پیغام ہے: "زندگی باعزت ہو یا شہادت بہتر ہے۔ ظلم کے ساتھ زندگی قبول نہیں!"
0 Comments