حضرت اسماعیل علیہ السلام کا مکمل واقعہ
ابتداء اور نسب
حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ کا نام حضرت ہاجرہ تھا۔ حضرت اسماعیل کا تعلق انبیائے کرام کی عظیم نسل سے تھا اور آپ کو "ذبیح اللہ" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل کو مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ دیا، جہاں سے اللہ کے حکم سے زم زم کا چشمہ پھوٹا اور بعد میں یہ مقام خانہ کعبہ کی تعمیر کا مرکز بنا۔
مکہ مکرمہ میں قیام
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت ہاجرہ اور نومولود حضرت اسماعیل کو مکہ کی وادی میں چھوڑا، تو وہاں نہ کوئی انسان تھا نہ پانی۔ حضرت ہاجرہ نے اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے کوئی شکایت نہ کی اور اللہ کے حکم پر صبر و رضا سے کام لیا۔
جب حضرت ابراہیم واپس جانے لگے تو حضرت ہاجرہ نے پوچھا:
"کیا یہ اللہ کا حکم ہے؟"
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سر ہلایا۔ حضرت ہاجرہ نے جواب دیا:
"پھر اللہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا۔"
زم زم کا معجزہ
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو پیاس لگی اور وہ رونے لگے، حضرت ہاجرہ پانی کی تلاش میں صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگاتی رہیں۔ اسی دوران اللہ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو بھیجا، جنہوں نے حضرت اسماعیل کے پاؤں کے نیچے زمین سے پانی نکالا۔ یہ پانی "زم زم" کے نام سے مشہور ہوا اور آج تک جاری ہے۔
مکہ کی آبادی
زم زم کے پانی کی وجہ سے اردگرد کے قبیلے اس علاقے میں آ کر بسنے لگے۔ سب سے پہلا قبیلہ "جرہم" تھا، جنہوں نے حضرت ہاجرہ سے اجازت لے کر وہیں قیام کیا۔ حضرت اسماعیل نے جرہم قبیلے سے عربی زبان سیکھی اور بعد میں انہی میں سے شادی کی۔
حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی ملاقات
سالوں بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کی خبر لینے مکہ آئے۔ انہوں نے حضرت اسماعیل کو نہ پایا، بلکہ ان کی بیوی سے ملاقات ہوئی۔ حضرت ابراہیم نے ان سے کچھ سوالات کیے اور جواب سن کر واپس جاتے ہوئے کہا:
"اپنے شوہر سے کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لے۔"
جب حضرت اسماعیل واپس آئے، بیوی نے ان کے والد کے بارے میں بتایا تو حضرت اسماعیل سمجھ گئے کہ یہ والد کا اشارہ تھا۔ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور نئی شادی کی۔
پھر حضرت ابراہیم دوبارہ آئے اور اس بار حضرت اسماعیل گھر پر موجود تھے۔ دونوں باپ بیٹے کی ملاقات نہایت جذباتی تھی۔ اللہ نے حضرت ابراہیم کو حکم دیا کہ وہ خانہ کعبہ تعمیر کریں۔ حضرت اسماعیل نے والد کا ساتھ دیا، اور دونوں نے "خانہ کعبہ" کی بنیادیں رکھیں۔
کعبہ کی تعمیر
اللہ نے حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کو حکم دیا:
> "اور جب ابراہیم اور اسماعیل بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو وہ کہتے جاتے تھے: اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، تو سننے والا جاننے والا ہے۔"
(سورہ البقرہ، آیت 127)
کعبہ کی تعمیر کے دوران حضرت ابراہیم ایک پتھر پر کھڑے ہو کر کام کرتے تھے، جسے "مقامِ ابراہیم" کہتے ہیں۔ یہ مقام آج بھی مسجد الحرام میں موجود ہے۔
حضرت اسماعیل کی قربانی کا واقعہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک خواب دیکھا جس میں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کا حکم دے رہا تھا۔ نبی کا خواب وحی ہوتا ہے، لہٰذا انہوں نے بیٹے کو یہ بات بتائی۔ قرآن میں اس واقعہ کو یوں بیان کیا گیا ہے:
> "اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تجھے ذبح کر رہا ہوں، پس دیکھو تمہاری کیا رائے ہے؟"
(سورہ الصافات، آیت 102)
حضرت اسماعیل نے جواب دیا:
> "اباجان! جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے وہ کیجئے، ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔"
یہ ایک ناقابلِ یقین جذبۂ قربانی تھا، جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ حضرت ابراہیم نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹایا، تاکہ چہرہ نظر نہ آئے اور دل نرم نہ ہو جائے۔ جب چھری چلانے لگے تو اللہ نے ایک عظیم دُنبہ نازل فرمایا اور حضرت اسماعیل کو بچا لیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "اے ابراہیم! تو نے خواب کو سچ کر دکھایا، بے شک ہم نیکوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔"
(سورہ الصافات، آیت 105-107)
اسی یاد میں آج بھی مسلمان ہر سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرتے ہیں۔
حضرت اسماعیل کی زندگی اور دعوتِ توحید
حضرت اسماعیل ایک نبی تھے۔ آپ نے عرب کے لوگوں کو توحید کی دعوت دی، اللہ کی بندگی کا پیغام دیا، اور شرک سے روکا۔ آپ نے صبر، وفاداری، اطاعت اور قربانی کی مثال قائم کی۔
قرآن میں ان کے بارے میں فرمایا گیا:
> "اور کتاب میں اسماعیل کا ذکر کرو، بے شک وہ وعدے کے سچے تھے، اور وہ ایک رسول اور نبی تھے۔"
(سورہ مریم، آیت 54)
آپ نے مکہ میں خانہ کعبہ کی خدمت کی، نمازیوں کو بلانے کے لیے اذان کا طریقہ رائج کیا اور عرب میں اللہ کی واحدانیت کا علم بلند کیا۔
حضرت اسماعیل کی اولاد
حضرت اسماعیل کی اولاد سے کئی قبائل پیدا ہوئے، جنہیں "بنو اسماعیل" کہا جاتا ہے۔ انہی کی نسل سے آخرکار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ اس طرح حضرت اسماعیل، رسول اللہ کے جد امجد ہیں۔
وصال
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی وفات مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ آپ کی عمر تقریباً 137 سال تھی۔ آپ کو حطیم کے قریب دفن کیا گیا، جو خانہ کعبہ کا شمالی حصہ ہے۔
---
نتیجہ
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی زندگی قرب
0 Comments