حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ
تعارف
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا شمار اولوالعزم پیغمبروں میں ہوتا ہے۔ آپ کی پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی رضا، توحید کے فروغ اور فرمانبرداری کی اعلیٰ مثال ہے۔ ان کی قربانی کی کہانی دنیا بھر کے مسلمانوں کے ایمان، وفاداری اور تقویٰ کی علامت بن چکی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف حج کا لازمی حصہ ہے بلکہ ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر کروڑوں مسلمان سنتِ ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کرتے ہیں۔
---
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش اور بچپن
حضرت ابراہیم علیہ السلام عراق کے شہر "اُر" میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام آزر تھا جو بت تراشنے کا کام کرتا تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام بچپن سے ہی عقل مند، سلیم الفطرت اور سچائی کے متلاشی تھے۔ انہوں نے جلد ہی سمجھ لیا کہ یہ بت کسی نفع و نقصان کے مالک نہیں۔ اس لیے انہوں نے بت پرستی سے انکار کر دیا۔
ایک دن انہوں نے ایک موقع پا کر تمام بتوں کو توڑ دیا اور کلہاڑا سب سے بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا۔ جب لوگوں نے پوچھا کہ یہ کس نے کیا، تو انہوں نے بڑے بت کی طرف اشارہ کیا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ خود سوچیں کہ یہ معبود نہیں ہو سکتے۔
---
توحید کی دعوت اور ہجرت
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے قوم کو توحید کی دعوت دی لیکن انہوں نے انکار کیا۔ بادشاہ نمرود سے مناظرہ ہوا، جس میں ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے۔ نمرود نے کہا، "میں بھی دے سکتا ہوں۔" پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا، "میرا رب سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تُو مغرب سے نکال کے دکھا۔" نمرود لاجواب ہو گیا۔
بالآخر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم پر عراق سے ہجرت کی اور فلسطین کی طرف چلے گئے۔
---
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر کافی زیادہ ہو چکی تھی لیکن آپ کی کوئی اولاد نہ تھی۔ انہوں نے اللہ سے دعا کی:
> "رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ"
"اے میرے رب! مجھے نیک اولاد عطا فرما۔"
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ یہ حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے۔
---
مکہ مکرمہ کی طرف ہجرت
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ایک بےآب و گیاہ وادی میں چھوڑ دیں۔ یہ وادی بعد میں مکہ مکرمہ کہلائی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی تعمیل کی اور اپنی بیوی اور نومولود بیٹے کو وہاں چھوڑ کر واپس چلے گئے۔
جب پانی ختم ہو گیا تو حضرت ہاجرہ صفا اور مروہ کے درمیان دوڑتی رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی محنت کا صلہ دیا اور زمزم کا چشمہ جاری کر دیا۔
---
حضرت ابراہیم کا خواب اور قربانی کا حکم
کئی سالوں بعد جب حضرت اسماعیل علیہ السلام جوان ہو چکے تھے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کر رہے ہیں۔ چونکہ نبیوں کے خواب وحی ہوتے ہیں، انہوں نے فوراً اللہ کے حکم کی تعمیل کا ارادہ کیا۔
قرآن میں یہ واقعہ سورۃ الصافات میں تفصیل سے ذکر ہوا ہے:
> "فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَىٰ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ..."
یعنی جب بیٹا اس قابل ہو گیا کہ باپ کے ساتھ کام کاج میں شریک ہو، تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: "اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں، تمہاری کیا رائے ہے؟"
حضرت اسماعیل علیہ السلام نے جواب دیا:
> "يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ"
یعنی: "اے میرے ابا! جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اسے کر گزریں، ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔"
---
قربانی کی عظیم مثال
پھر جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لے کر میدانِ منیٰ میں پہنچے، آنکھوں پر پٹی باندھی، چھری چلائی، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ ایک عظیم دنبہ بھیج دیا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ"
"اور ہم نے ان کے بدلے ایک بڑی قربانی دے دی۔"
---
قربانی کا سبق
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ:
اللہ کی رضا ہر چیز سے مقدم ہے۔
والد اور بیٹے کی کامل اطاعت اور قربانی کی روح کیا ہوتی ہے۔
قربانی صرف جانور ذبح کرنے کا نام نہیں بلکہ اپنی خواہشات، مال، وقت اور ہر چیز کو اللہ کے حکم پر قربان کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔
---
قربانی اور عید الاضحیٰ کی ابتدا
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس سنت کو اللہ تعالیٰ نے رہتی دنیا تک کے لیے باقی رکھا۔ ہر سال مسلمان عید الاضحیٰ کے موقع پر اسی سنت ابراہیمی کو یاد کرتے ہوئے قربانی کرتے ہیں۔
یہ قربانی نہ صرف عبادت ہے بلکہ تقویٰ، اطاعت اور قربِ الٰہی کی علامت بھی ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے:
> "لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ"
(الحج: 37)
"اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون، بلکہ اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔"
---
خلاصہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ نہ صرف ایمان کا اعلیٰ نمونہ ہے بلکہ یہ ہمیں زندگی بھر کے لیے اللہ کی اطاعت، صبر، استقامت اور تقویٰ کا درس دیتا ہے۔ ان کی سنت آج بھی ہر صاحب ایمان کے دل میں زندہ ہے، اور قربانی کا فریضہ اسی جذبہ کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے۔
0 Comments