hazrat muhammad saw ki pedaish ka waqiya – mukmal

 


ابتداء: جزیرۂ عرب کا پس منظر


حضرت محمد ﷺ کی ولادت سے قبل جزیرۂ عرب جہالت، شرک، ظلم اور فحاشی میں ڈوبا ہوا تھا۔ لوگوں میں علم کی روشنی مفقود تھی، بت پرستی عام تھی، خواتین کی عزت پامال ہوتی تھی، اور کمزوروں پر ظلم کیا جاتا تھا۔ عرب قبائل میں لڑائیاں عام تھیں اور برسوں تک انتقام کا سلسلہ جاری رہتا۔ ایسے وقت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد کو اس دنیا میں بھیجا تاکہ انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئیں۔


حضرت عبدالمطلب اور حضرت عبداللہ


حضرت محمد ﷺ کے دادا کا نام عبدالمطلب تھا، جو قریش کے معزز اور معتبر افراد میں سے تھے۔ ان کے بیٹے حضرت عبداللہ نہایت حسین، نیک سیرت اور بااخلاق تھے۔ حضرت عبداللہ کی شادی حضرت آمنہ بنت وہب سے ہوئی، جو بنی زہرہ قبیلے کی ایک معزز اور پاکدامن خاتون تھیں۔ یہ خاندان نسباً، دینی اعتبار سے اور اخلاقی طور پر تمام عرب میں معروف تھا۔


حضرت عبداللہ کی وفات


شادی کے کچھ ہی عرصے بعد، حضرت عبداللہ ایک تجارتی سفر پر شام کے لیے روانہ ہوئے۔ واپسی پر مدینہ (یثرب) میں بیمار ہو گئے اور وہیں وفات پا گئے۔ اس وقت حضرت آمنہ حاملہ تھیں۔ حضرت عبداللہ کی وفات کا حضرت آمنہ پر گہرا اثر ہوا، مگر انہوں نے صبر کا مظاہرہ کیا اور اپنے ہونے والے بچے کے لیے دعائیں کرتی رہیں۔


یومِ ولادت


دنیا میں ایک عظیم انقلاب کی گھڑی آ چکی تھی۔ ربیع الاول کی 12ویں تاریخ، عام الفیل کا سال، پیر کا دن، مکہ مکرمہ میں حضرت محمد کی ولادت ہوئی۔ یہ دن انسانیت کے لیے رحمت اور نور کا دن تھا۔


جب آپ ﷺ پیدا ہوئے تو کئی نشانیاں ظاہر ہوئیں:


ایران کے بادشاہ کسریٰ کے محل کے چودہ کنگرے گر پڑے۔


فارس کی آگ، جو ہزار سال سے جل رہی تھی، اچانک بجھ گئی۔


بحیرۂ ساوہ خشک ہو گیا۔


آسمان میں ایسا نور چمکا کہ شام کے محلات دکھائی دینے لگے۔



یہ تمام نشانیاں اس بات کی خبر دے رہی تھیں کہ اب دنیا میں وہ ہستی آ چکی ہے جو ظلمت کو ختم کرے گی، اور انسانیت کو عدل، امن، اور محبت کا پیغام دے گی۔


حضرت آمنہ اور حضرت عبدالمطلب کی خوشی


حضرت آمنہ نے اپنے بیٹے کا نام محمد رکھا، جس کے معنی ہیں "بہت زیادہ تعریف کیا گیا"۔ حضرت عبدالمطلب نے آپ ﷺ کو خانہ کعبہ لے جا کر اللہ کے حضور شکر ادا کیا اور اعلان کیا کہ میرا پوتا خاص بچہ ہے۔


دودھ پلانے کا واقعہ


عرب کے دستور کے مطابق، معزز خاندان کے بچوں کو گاؤں کی خواتین دودھ پلاتی تھیں تاکہ بچے صاف و شفاف ماحول میں پرورش پائیں اور خالص عربی زبان سیکھیں۔ حضرت محمد ﷺ کے لیے بھی ایسی ہی رضاعی مائیں تلاش کی گئیں۔


حضرت حلیمہ سعدیہ آپ ﷺ کو دودھ پلانے کے لیے لے گئیں۔ ان کی زندگی میں بھی آپ کی آمد سے برکتیں آ گئیں:


ان کا کمزور گدھا تیز دوڑنے لگا


ان کا خشک اونٹنی دودھ دینے لگی


ان کا گھر خوشحالی سے بھر گیا



حضرت حلیمہ آپ ﷺ کو اپنے گاؤں لے گئیں اور دو سال تک آپ کو پالا۔ بعد میں یہ مدت بڑھا دی گئی اور آپ تقریباً چار سال کی عمر تک ان کے پاس رہے۔


شَقُّ الصدر (سینہ چاک کرنے) کا واقعہ


ایک دن حضرت حلیمہ کے بچے کھیل رہے تھے کہ حضرت محمد ﷺ کو دو فرشتوں نے زمین پر لٹا کر ان کا سینہ چاک کیا۔ انہوں نے دل کو نکالا، اس میں سے سیاہ دھبہ نکالا، اور اسے زم زم سے دھو کر واپس رکھ دیا۔


یہ منظر دیکھ کر دوسرے بچے ڈر گئے اور حضرت حلیمہ کو بتایا۔ حضرت حلیمہ نے فوراً حضرت محمد ﷺ کو ان کی والدہ کے پاس واپس مکہ پہنچا دیا۔


والدہ کا انتقال


چھ سال کی عمر میں حضرت آمنہ اپنے بیٹے کو لے کر مدینہ گئیں تاکہ اپنے شوہر کی قبر کی زیارت کریں۔ واپسی پر مقام ابواء میں ان کا انتقال ہو گیا۔ اب حضرت محمد یتیم ہو چکے تھے۔


دادا اور چچا کی پرورش


حضرت عبدالمطلب نے آپ کی کفالت کی اور بہت محبت سے پالا۔ لیکن دو سال بعد وہ بھی وفات پا گئے۔ اس کے بعد آپ کے چچا حضرت ابوطالب نے پرورش کی ذمہ داری لی۔ حضرت ابوطالب نے آپ سے بے حد محبت کی اور ہر مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا۔


سیرت کا نکھار


حضرت محمد ﷺ بچپن سے ہی سچائی، دیانتداری، اور حسن اخلاق کا نمونہ تھے۔ لوگ آپ کو "الصادق" (سچا) اور "الامین" (امانت دار) کہتے تھے۔


آپ تجارت میں بھی شریک ہونے لگے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی دیانتداری دیکھ کر آپ کو اپنا کاروبار سونپا۔ بعد میں آپ دونوں کی شادی ہوئی۔


خلاصہ


حضرت محمد ﷺ کی پیدائش ایک ایسے دور میں ہوئی جب انسانیت اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔ آپ کی ولادت کے ساتھ ہی نور کا آغاز ہوا، جس نے تمام دنیا کو روشنی بخشی۔ آپ کی ابتدائی زندگی میں یتیمی، فقر، اور غم تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبوت کے لیے تیار کیا۔



---


🔚 اختتامیہ:


حضرت محمد ﷺ کی پیدائش محض ایک تاریخ کا واقعہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت، رحمت اور نجات کا آغاز ہے۔ آپ کی ولادت نے دنیا کا نقشہ بدل دیا۔ وہ نبی جو یتیم پیدا ہوئے، اللہ نے انہیں تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا دیا۔

Post a Comment

0 Comments