مکمل واقعہ
آغازِ کائنات کا پس منظر
اللہ تعالیٰ نے جب کائنات کو تخلیق فرمایا تو سب سے پہلے قلم، لوحِ محفوظ، عرش اور فرشتے پیدا کیے۔ پھر آسمان و زمین، ستارے، سیارے اور دیگر کائناتی عناصر کی تخلیق عمل میں آئی۔ زمین کو اللہ تعالیٰ نے ایک خاص مقصد کے تحت بنایا تھا اور اس پر ایک ایسی مخلوق کو بسایا جو خود مختار ہو، مگر آزمائش میں ہو۔
مگر سوال یہ ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے زمین پر کون رہتا تھا؟ قرآن و حدیث میں اس بارے میں مختصر اشارے ملتے ہیں، اور مفسرین نے اس پر تفصیل سے بحث کی ہے۔
---
🔥 جنات کی تخلیق اور ان کی زمین پر موجودگی
جنات کی پیدائش
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
> "وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ"
(الرحمن: 15)
ترجمہ: "اور جنوں کو اللہ تعالیٰ نے آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ جنات حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے پیدا کیے گئے تھے۔ جنات کی پیدائش آگ سے ہوئی اور ان میں بھی عقل، شعور، ارادہ اور اختیار موجود تھا۔
جنات کا زمین پر بسنا
جب جنات پیدا ہوئے، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں زمین پر آباد کیا۔ وہ ہزاروں سال تک زمین پر رہتے رہے۔ ان کو زمین کی خلافت دی گئی تھی۔ وہ پہاڑوں، درختوں، دریاؤں اور دیگر وسائل کا استعمال کرتے، عبادت کرتے، مگر رفتہ رفتہ نافرمان ہونے لگے۔ انہوں نے فساد، خونریزی، ظلم و زیادتی، اور سرکشی کو فروغ دیا۔
---
👑 زمین پر جنات کی حکومت
جنات کی سلطنتیں
روایات کے مطابق جنات نے زمین پر اپنی الگ الگ سلطنتیں قائم کیں۔ ان میں بادشاہت کا نظام رائج تھا، سرداروں اور بادشاہوں کی حکومتیں تھیں۔ وہ تعمیرات کرتے، شہر بساتے، اور علم و فن میں بھی ترقی حاصل کی۔ مگر شیطان (ابلیس) بھی ان میں سے تھا اور عبادت گزار تھا۔
جنات کا بغاوت کی طرف رجحان
جنات کی اکثریت بغاوت پر اتر آئی۔ وہ اللہ کے احکامات کو نظر انداز کرنے لگے۔ ان کے درمیان قتل و غارت، جادوگری، بت پرستی، اور شیطانی عبادات کا رواج بڑھ گیا۔ زمین فساد سے بھر گئی۔
---
⚔️ فرشتوں کا جنات کے خلاف لشکر کشی
جب جنات کے اعمال اللہ تعالیٰ کے غضب کا باعث بنے تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کا ایک لشکر روانہ فرمایا تاکہ زمین پر موجود فاسق جنات کو ختم کریں۔
ابلیس کی وفاداری
اس موقع پر ایک جن جس کا نام ازازیل تھا، جو بعد میں ابلیس کہلایا، وہ عبادت گزار تھا اور فرشتوں کے ساتھ شامل ہوا۔ وہ اللہ کے سب سے بڑے عبادت گزاروں میں شمار ہوتا تھا۔ اس نے جنات کے خلاف فرشتوں کے ساتھ جنگ میں شرکت کی اور کامیابی حاصل کی۔
فرشتوں کی فتح
فرشتوں نے اللہ کے حکم سے زمین کو ان نافرمان جنات سے پاک کیا۔ کچھ جنات کو قتل کر دیا گیا، کچھ کو زمین کے دور دراز علاقوں یا سمندروں میں بھگا دیا گیا، اور کچھ کو قید کر لیا گیا۔ اسی وقت سے جنات زیادہ تر انسانی بستیوں سے دور، ویرانوں اور پہاڑوں میں رہنے لگے۔
---
🕊️ حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا پس منظر
جب زمین کو جنات کے شر سے صاف کر دیا گیا، تب اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ ایک نئی مخلوق کو پیدا کیا جائے جو خلیفہ ہوگی۔ یہ نئی مخلوق انسان تھی، جو مٹی سے پیدا کی گئی۔
فرشتوں کا سوال
جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ:
> "إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً"
(البقرہ: 30)
تو فرشتوں نے عرض کی:
> "أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ"
یعنی: "کیا تو ایسی مخلوق کو زمین پر رکھے گا جو فساد کرے گی اور خون بہائے گی؟"
مفسرین کے مطابق فرشتے جنات کے پچھلے حالات سے واقف تھے، اسی بنیاد پر انہوں نے یہ سوال کیا۔
اللہ تعالیٰ کا جواب
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ"
یعنی: "میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔"
یہ جواب انسان کی عظمت، علم، شعور، اور عبادت میں کمال کی طرف اشارہ تھا۔
---
🌿 حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنایا، پھر اس میں اپنی روح پھونکی۔ انہیں علم سکھایا، اشیاء کے نام بتائے اور فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ سجدہ کریں۔
ابلیس کی نافرمانی
تمام فرشتے سجدے میں گر گئے، سوائے ابلیس کے۔ اس نے کہا:
> "أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ"
(الاعراف: 12)
ترجمہ: "میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔"
یہ تکبر اس کی ہلاکت کا سبب بنا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے جنت سے نکال دیا اور قیامت تک کے لیے لعنت کا مستحق بنا دیا۔
---
👣 انسان کی خلافت کا آغاز
پھر حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجا گیا تاکہ وہ خلیفہ کے طور پر زمین پر زندگی گزاریں۔ ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو آزمایا اور ہدایت و گمراہی کے راستے واضح کیے۔
---
📖 نتیجہ اور سبق
اس واقعے سے کئی اہم باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:
1. جنات کو پہلے خلافت دی گئی مگر انہوں نے نافرمانی کی۔
2. فرشتوں نے اللہ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے زمین کو صاف کیا۔
3. ابلیس نے عبادت تو کی، مگر تکبر نے اسے ہلاک کر دیا۔
4. حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق میں علم، عبادت اور خلافت کا نظام موجود ہے۔
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ:
نافرمانی اللہ کے غضب کا باعث ہے۔
تکبر، چاہے عبادت کے ساتھ ہو، ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔
انسان کو علم، عقل اور عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے، نہ کہ فساد کے لیے۔
0 Comments