shaitan ne hazrat aadam aliya alsalam ko sjidah kiyon na kiya? makmal waqa

 


شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیوں نہ کیا؟ مکمل واقعہ



تعارف


اسلامی تاریخ میں حضرت آدم علیہ السلام کا واقعہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ انسان کی تخلیق اور شیطان کی نافرمانی سے جُڑا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا فرمایا اور فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ انہیں سجدہ کریں۔ سب نے سجدہ کیا مگر ایک نے انکار کیا: ابلیس۔ یہی انکار اُس کی ہلاکت کا سبب بنا۔ یہ واقعہ قرآن پاک میں متعدد بار بیان ہوا ہے۔ اس مکمل مضمون میں ہم اس واقعے کی تفصیل، وجوہات، عبرتیں اور شیطان کے انکار کے اثرات کو بیان کریں گے۔



---


1. حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق


اللہ تعالیٰ نے جب زمین و آسمان کو پیدا فرمایا تو ارادہ فرمایا کہ ایک خلیفہ پیدا کیا جائے۔ قرآن پاک میں فرمایا:


> "إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً"

(البقرہ 30)




فرشتوں نے تعجب سے عرض کی:

"کیا آپ ایسے کو خلیفہ بنائیں گے جو زمین میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟"


اللہ نے فرمایا:

"میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"۔


اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو مٹی سے بنایا، پھر اُس میں اپنی طرف سے روح پھونکی، اور انہیں عقل و شعور، علم و فہم عطا فرمایا۔ فرشتوں کو حکم ہوا کہ وہ حضرت آدم کو سجدہ کریں۔



---


2. سجدے کا حکم اور شیطان کا انکار


اللہ تعالیٰ نے جب فرشتوں اور جنّوں کو حکم دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں تو سب نے سجدہ کیا، سوائے ابلیس کے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:


> "فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ، إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ"

(ص: 73-74)




یعنی سب فرشتوں نے سجدہ کیا، مگر ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں شامل ہو گیا۔



---


3. شیطان کے انکار کی وجہ


جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس سے پوچھا:


> "تجھے کس چیز نے سجدہ کرنے سے روکا، جب کہ میں نے حکم دیا تھا؟"




تو ابلیس نے جواب دیا:


> "أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ خَلَقْتَنِي مِن نَّارٍ وَخَلَقْتَهُ مِن طِينٍ"

(الاعراف: 12)




"میں اُس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔"


یہ ابلیس کا تکبر، غرور اور حسد تھا۔ وہ خود کو حضرت آدم سے بہتر سمجھتا تھا۔ اُس نے اللہ کے حکم کو رد کیا اور اللہ کی مرضی کے خلاف تکبر کرتے ہوئے نافرمانی کی۔



---


4. ابلیس پر لعنت اور اُس کی مہلت


اللہ تعالیٰ نے جب ابلیس کا یہ رویہ دیکھا تو اُس پر لعنت کی اور اُسے جنت سے نکال دیا۔ اللہ نے فرمایا:


> "فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌ"

(ص: 77)




"نکل جا یہاں سے، بے شک تو مردود ہے۔"


ابلیس نے اللہ سے قیامت تک مہلت مانگی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:


> "إِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ"

(ص: 80)




ابلیس نے کہا:


> "میں تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا"۔





---


5. شیطان کی آدم سے دشمنی


ابلیس نے حضرت آدم سے دشمنی کا اعلان کر دیا۔ اُس نے کہا کہ میں اُنہیں بہکاؤں گا، ان کے سامنے دنیا کی زیبائش رکھوں گا، ان کے دائیں، بائیں، سامنے، پیچھے سے آؤں گا، تاکہ زیادہ تر انسان تیرے شکر گزار نہ رہیں۔


شیطان کا مقصد صرف ایک تھا: آدم کو جنت سے نکالنا اور گمراہ کرنا۔



---


6. جنت میں حضرت آدم اور حوا


اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم اور بی بی حوا کو جنت میں رکھا۔ انہیں ہر چیز کی اجازت تھی، سوائے ایک درخت کے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:


> "وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ"

(البقرہ: 35)




ابلیس نے وسوسے ڈالے اور جھوٹے وعدے کیے:

"اگر تم یہ درخت کھا لو گے تو تمہیں ابدی زندگی اور فرشتوں جیسی بادشاہت ملے گی"۔


آدم اور حوا سے بھول ہو گئی اور وہ درخت کھا لیا۔ اس کے نتیجے میں اُن کے جسم بے لباس ہو گئے اور اللہ نے فرمایا:


> "اترو جنت سے، اب زمین تمہارا ٹھکانہ ہے"





---


7. توبہ کا قبول ہونا


حضرت آدم نے اپنے کیے پر فوراً شرمندگی محسوس کی۔

انہوں نے کہا:


> "رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا..."

(الاعراف: 23)




اللہ تعالیٰ نے اُن کی توبہ قبول کی۔

یہ ظاہر کرتا ہے کہ توبہ دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، اگر اخلاص سے کی جائے۔



---


8. ابلیس اور آدم کا فرق


حضرت آدم علیہ السلام سے بھی غلطی ہوئی، مگر انہوں نے توبہ کی، رجوع کیا، اللہ کے حضور جھک گئے۔

جبکہ ابلیس نے تکبر کیا، نافرمانی کی اور اللہ کے مقابلے پر آ گیا۔ یہی فرق ہے شیطان اور ولی میں۔



---


9. آج کے انسان کے لیے سبق


تکبر انسان کو ہلاک کرتا ہے۔


حسد اور غرور اللہ کی ناراضگی لاتا ہے۔


نافرمانی کی سزا دنیا و آخرت میں عذاب ہے۔


اللہ کی رحمت ہر وقت موجود ہے، مگر اس کے لیے عاجزی اور توبہ شرط ہے۔


شیطان آج بھی ہمیں بہکاتا ہے، وہی ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، جیسے حضرت آدم کے وقت کیے۔




---


10. حضرت آدم علیہ السلام کی شان


اللہ تعالیٰ نے آدم کو اشرف المخلوقات بنایا، ان کو علم عطا کیا، ان کے لیے سب مخلوقات کو مسخر کیا، فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا، اور توبہ قبول کر کے انہیں اپنا خلیفہ بنایا۔

یہ سب اللہ کی عظمت اور آدم کی برتری کو ظاہر کرتا ہے۔



---


خاتمہ


شیطان کا حضرت آدم کو سجدہ نہ کرنا، صرف ایک انکار نہیں تھا، بلکہ ایک غرور، تکبر اور اللہ کی نافرمانی کا اظہار تھا۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کا حکم ہر چیز سے بالا ہے، اور اُس کی نافرمانی میں کوئی خیر نہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہمیشہ عاجزی، انکساری اور فرمانبرداری کے ساتھ زندگی گزاریں تاکہ ہم شیطان کے فریب سے بچ سکیں۔


Post a Comment

0 Comments