حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اولاد کیوں نہ ہوئی؟
تعارف
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا شمار ان عظیم خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ آپ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ مطہرہ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی، اور اُمتِ مسلمہ کی "ام المؤمنین" ہیں۔
آپ کا علم، فہم، تقویٰ، اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ تعلق ایسا ہے جس کی نظیر کسی اور زوجہ مطہرہ میں مشکل سے ملتی ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے اعلیٰ مقام و مرتبہ رکھنے والی ہستی کو اولاد کیوں نہیں ہوئی؟ اس سوال کا جواب دینا صرف تاریخی اعتبار سے ہی نہیں بلکہ روحانی، دینی اور عقلی لحاظ سے بھی اہم ہے۔
---
نکاح اور رخصتی
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح ہجرت سے کچھ عرصہ پہلے مکہ میں ہوا اور رخصتی مدینہ منورہ میں ہوئی۔ اس وقت ان کی عمر چھ یا سات سال تھی اور رخصتی کے وقت نو سال کے قریب تھی۔ نبی کریم ﷺ کی وفات کے وقت حضرت عائشہ کی عمر تقریباً 18 سال تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ان کا ازدواجی تعلق نو سال تک قائم رہا۔
یہ مدت اس اعتبار سے کم ہے کہ جسمانی بلوغت، حمل اور ولادت جیسے مراحل کے لیے عام طور پر وقت درکار ہوتا ہے۔ کم عمری، مختصر رفاقت، اور نبی کریم ﷺ کی مصروف زندگی بھی ان عوامل میں شامل ہو سکتی ہے جن کی بنا پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اولاد نہیں ہوئی۔
---
اللہ تعالیٰ کی مشیت اور حکمت
اسلامی عقیدے کے مطابق، اولاد دینا یا نہ دینا اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ انسان اسباب اختیار کرتا ہے، لیکن نتیجہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق نکلتا ہے۔
> قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے:
"لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَن يَشَاءُ الذُّكُورَ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَاءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ"
(سورہ الشوریٰ، آیت 49-50)
ترجمہ: “اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہے بیٹے دیتا ہے، یا دونوں دیتا ہے، اور جسے چاہے بانجھ بنا دیتا ہے۔ بے شک وہ علم والا اور قدرت والا ہے۔”
لہٰذا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اولاد نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی حکمت کا ایک پہلو ہے۔ یہ نہ تو ان کے مقام میں کمی کی دلیل ہے، نہ ان کے نکاح کی کوتاہی، اور نہ ہی جسمانی کمزوری۔
---
تمام ازواجِ مطہرات کی اولاد نہیں ہوئی
یہ حقیقت بھی غور طلب ہے کہ نبی کریم ﷺ کی کل گیارہ ازواج تھیں، لیکن صرف دو سے اولاد ہوئی:
1. حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے: حضرت فاطمہ، حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم، حضرت قاسم، حضرت طیب و طاہر
2. حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے: حضرت ابراہیم علیہ السلام
باقی تمام ازواجِ مطہرات کو اولاد نہیں ہوئی، جن میں حضرت سودہ، حضرت حفصہ، حضرت زینب بنت جحش، حضرت ام حبیبہ، حضرت صفیہ، حضرت میمونہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہن شامل ہیں۔ یہ کوئی جسمانی یا طبی مسئلہ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خصوصی نظام تھا۔
---
حضرت عائشہ کا روحانی اور علمی مقام
اگرچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حیاتیاتی اولاد نصیب نہ ہوئی، لیکن ان کی علمی، روحانی اور تربیتی خدمات ایسی ہیں جو انہیں ہزاروں روحانی بیٹے بیٹیوں کی ماں بنا دیتی ہیں۔
1. احادیث کی روایت
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے 2210 احادیث روایت کیں، جن میں کئی اہم دینی، فقہی، طبی اور اخلاقی مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان کی احادیث سے کئی بڑے صحابہ اور تابعین نے علم حاصل کیا، جن میں حضرت عروہ بن زبیر، حضرت مسروق، حضرت قاسم بن محمد شامل ہیں۔
2. فقہی مقام
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو علمِ فقہ، تفسیر، طب، شاعری، عربی ادب، اور تاریخ میں مہارت حاصل تھی۔ حضرت عمر، حضرت علی اور دیگر صحابہ کرام بھی ان سے دینی مسائل پر مشورہ لیتے تھے۔
3. امت کی ماں
قرآن پاک میں واضح طور پر فرمایا گیا:
> "النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنفُسِهِمْ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ"
(سورہ احزاب، آیت 6)
ترجمہ: "نبی ﷺ مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتے ہیں، اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اولاد نہ ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں امت کی ماں بنا دیا، جو ایک بلند تر مقام ہے۔
---
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزمائشیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر منافقین کی طرف سے جھوٹا بہتان (واقعہ افک) لگایا گیا، جو بہت بڑا امتحان تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کی پاکدامنی کی گواہی دے کر ان کو دنیا و آخرت کے لیے سرخرو کر دیا۔
یہ واقعہ بھی ثابت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کا مقام کیا تھا۔ جو خاتون خود اللہ کی طرف سے بری قرار پائے، اس کے کردار پر سوال اٹھانا ظلم کے مترادف ہے۔
---
وفات اور بعد از وفات مقام
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ کے بعد کئی دہائیوں تک امت کی رہنمائی کی۔ آپ نے خلافتِ راشدہ، فتنے، جنگِ جمل جیسے اہم ادوار دیکھے اور دینِ اسلام کی حفاظت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آپ کا وصال 58 ہجری کو ہوا اور جنت البقیع میں دفن ہوئیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔
---
نتیجہ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اولاد نہ ہونا اللہ تعالیٰ کی حکمت کا حصہ تھا۔ لیکن ان کی علمی، روحانی، اخلاقی اور تربیتی خدمات نے انہیں قیامت تک کے لیے ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کی ماں بنا دیا۔
آج بھی ان کی روایات، اقوال، اور فقہی فیصلے ہمارے دین کا اہم حصہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں وہ مقام عطا فرمایا جو جسمانی اولاد سے کہیں بلند ہے۔
0 Comments