qaum saba ka waqa – ad ki naafrmani or azabi alahi



                       قومِ سبا کا واقعہ

 تمہید:


قرآن مجید میں کئی اقوام کے انجام کو بیان کیا گیا ہے تاکہ بعد میں آنے والے لوگ ان سے عبرت حاصل کریں۔ انہی اقوام میں سے ایک قوم سبا ہے، جو اپنی طاقت، دولت، زراعت، اور ترقی کے باوجود اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے باعث عذاب کا شکار ہوئی۔ یہ قوم یمن میں آباد تھی اور ان کا دارالحکومت "مآرب" تھا۔ ان کے عروج اور زوال کی داستان ہمیں نہ صرف سبق دیتی ہے بلکہ اللہ کی قدرت کا ثبوت بھی ہے۔



---
🕌 قومِ سبا کا تعارف:


قومِ سبا حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کی اولاد میں سے تھی۔ ان کی سرزمین نہایت سرسبز و شاداب تھی۔ باغات، نہریں، اناج، پھل، پھول، اور خوشحالی ان کے ہاں عام تھی۔ ان کے پاس پانی کی بڑی بڑی نہریں تھیں اور مآرب ڈیم جیسا عظیم آبی نظام موجود تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہر نعمت سے نوازا تھا۔


قرآن مجید میں ارشاد ہے:


> لَقَدْ كَانَ لِسَبَإٍ فِي مَسْكَنِهِمْ آيَةٌ

"یقیناً قومِ سبا کے لیے ان کے مسکن میں ایک نشانی تھی"

(سورۃ سبأ: 15)





---


🌴 انعامات اور خوشحالی:


ان کی بستی کے دونوں جانب باغات تھے، جن کی وجہ سے زمین سرسبز و شاداب تھی۔ وہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے تو یہ نعمتیں قائم رہتیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ہدایت دی تھی:


> كُلُوا مِن رِّزْقِ رَبِّكُمْ وَاشْكُرُوا لَهُ

"اپنے رب کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو"

(سبأ: 15)




لیکن جب قوم نے غرور اور نافرمانی شروع کی، اور اللہ کی آیات کو جھٹلایا، تو اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنا عذاب نازل کیا۔



---


🐫 تجارتی عظمت:


قوم سبا کے قافلے تجارت کے لیے شام و فلسطین جاتے تھے۔ ان کے راستے میں کئی پرامن بستیاں تھیں جہاں وہ آرام کرتے، کھاتے پیتے اور تجارت کرتے۔ ان کے تجارتی قافلے پوری عرب دنیا میں مشہور تھے۔ لیکن جب انہوں نے کفر و غرور کو اپنایا تو اللہ تعالیٰ نے وہ امن اور برکت چھین لی۔



---
🌧 سیلِ عَرِم – عذابِ الٰہی:


قوم سبا کا سب سے بڑا سہارا ان کا عظیم "مآرب ڈیم" تھا، جو پانی ذخیرہ کر کے ان کے کھیتوں اور باغات کو سیراب کرتا تھا۔ جب انہوں نے اللہ کی نافرمانی کی، تو اللہ نے ان کے ڈیم کو تباہ کر دیا۔ ایک عظیم سیلاب آیا جسے قرآن میں "سیل العرم" کہا گیا۔


> فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ سَيْلَ الْعَرِمِ

"پس ہم نے ان پر سیلاب العرم چھوڑ دیا"

(سبأ: 16)




یہ سیلاب نہ صرف ان کے باغات، کھیت، اور مکانات کو تباہ کر گیا بلکہ ان کی معیشت، طاقت اور تہذیب کو بھی زمین بوس کر گیا۔



---


🏞 باغات کی تباہی:


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


> وَبَدَّلْنَاهُم بِجَنَّتَيْهِمْ جَنَّتَيْنِ ذَوَاتَيْ أُكُلٍ خَمْطٍ وَأَثْلٍ وَشَيْءٍ مِّن سِدْرٍ قَلِيلٍ

"ہم نے ان کے دو باغوں کو ایسے باغات میں بدل دیا جن میں کڑوے پھل، جھاڑیاں، اور بیریوں کے درخت تھے"

(سبأ: 16)




یہ سزا ان کے ناشکری کے باعث تھی۔



---
💔 قوم کی حالت زار:


سیلاب کے بعد قوم سبا کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ وہ بکھر گئے، ان کے قبیلے مختلف علاقوں میں منتشر ہو گئے۔ ان کی شان و شوکت مٹی میں مل گئی۔ ان کا انجام قرآن کا واضح پیغام ہے کہ جو قوم اللہ کی نافرمانی کرے، وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔



---


📖 قرآن کا پیغام:


اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:


> ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِمَا كَفَرُوا ۖ وَهَلْ نُجَازِي إِلَّا الْكَفُورَ

"یہ ہم نے ان کو ان کے کفر کی سزا دی، اور ہم کفر کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں"

(سبأ: 17)





---


📚 قوم سبا اور حضرت سلیمان علیہ السلام:


قوم سبا کا ایک مشہور قصہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے ساتھ بھی جڑا ہے، جس میں ملکہ سبا (بلقیس) حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہو کر ایمان لے آئی تھیں۔ لیکن اس واقعے کے بعد کی نسلوں نے دین سے دوری اختیار کر لی۔



---
🕯 سبق آموز نکات:


1. شکر گزاری کا انعام: اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے نعمتیں بڑھتی ہیں۔



2. نافرمانی کا انجام: غرور، کفر اور نافرمانی سے قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔



3. تاریخ سے سبق: قدیم قوموں کے انجام سے عبرت حاصل کرنا چاہیے۔



4. اللہ کی قدرت: اللہ کے حکم سے سیلاب آیا اور ہر چیز ملیامیٹ ہو گئی۔





---
📖 قوم سبا کا انجام – آج کے انسان کے لیے سبق:


آج بھی دنیا میں کئی قومیں ترقی، دولت اور طاقت کے نشے میں اللہ تعالیٰ کو بھول جاتی ہیں۔ قوم سبا کی طرح، وہ بھی کبھی نہ کبھی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ قرآن ان واقعات کو اس لیے بیان کرتا ہے تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔

Post a Comment

0 Comments