"qeed, badshai or mafi – hazrat usaf aliya alsalam ki azeem kamiyabi ki dastan"



پہلی قسط: خواب، حسد اور کنویں کا سفر


حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ کے جلیل القدر نبی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے جن میں حضرت یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ حسین، ذہین اور اپنے والد کے محبوب ترین تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی والدہ کا نام راحیل تھا۔


خواب کی تعبیر اور بھائیوں کا حسد


ایک دن حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد کو ایک عجیب خواب سنایا:

"اے ابا! میں نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔"

حضرت یعقوب علیہ السلام فوراً سمجھ گئے کہ یہ خواب ان کے بیٹے کے عظیم مستقبل کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے یوسف علیہ السلام کو نصیحت کی کہ یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا، ورنہ وہ حسد میں مبتلا ہو جائیں گے۔


حضرت یعقوب علیہ السلام کی محبت اور حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب نے بھائیوں کے دل میں حسد کی آگ بھڑکا دی۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ یوسف کو کسی طرح اپنے راستے سے ہٹا دیں تاکہ والد کی توجہ ہمیں ملے۔


یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈال دینا


بھائیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو کھیلنے کے بہانے جنگل میں لے جانے کی اجازت مانگی۔ حضرت یعقوب علیہ السلام پہلے تو ہچکچائے لیکن پھر اجازت دے دی۔ بھائیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو ایک گہرے کنویں میں پھینک دیا۔ کنویں میں گرنے کے بعد حضرت یوسف نے اللہ سے مدد مانگی۔


بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کا کرتہ خون میں لت پت کر کے واپس آ کر والد سے جھوٹ بولا کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے فوراً جان لیا کہ یہ جھوٹ ہے، لیکن وہ صبر اور اللہ پر بھروسہ کر کے خاموش ہو گئے۔


قافلے کا گزر اور بازارِ مصر


کچھ دن بعد ایک قافلہ کنویں کے پاس سے گزرا۔ انہوں نے پانی نکالتے ہوئے یوسف علیہ السلام کو دیکھا اور انہیں غلام سمجھ کر نکال لیا۔ قافلے والے حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر لے گئے اور بازار میں غلاموں کے طور پر فروخت کر دیا۔


حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کے عزیز (وزیر) نے خرید لیا۔ اس کا نام فوطیفار تھا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کو محل میں رکھا گیا۔ آپ حسن، عقل، شرافت اور دیان

ت داری میں ممتاز تھے۔

دوسری قسط: فتنہ، قید خانہ، بادشاہی اور والدین سے ملاقات



حضرت یوسف علیہ السلام پر تہمت اور قید


عزیزِ مصر کی بیوی حضرت یوسف علیہ السلام کے حسن سے بہت متاثر تھی۔ اس نے آپ کو گناہ کی دعوت دی لیکن آپ نے صاف انکار کر دیا اور فرمایا:

"اللہ کی پناہ! میں ایسا ظلم نہیں کر سکتا۔"

جب وہ ناکام ہوئی تو اس نے جھوٹا الزام لگا دیا کہ یوسف علیہ السلام نے مجھے برا کام کرنے کی کوشش کی۔ فوطیفار نے بنا تحقیق کیے حضرت یوسف علیہ السلام کو قید کروا دیا۔


قید میں بھی حضرت یوسف علیہ السلام کا کردار بہت بلند رہا۔ قیدی آپ کے اخلاق سے متاثر ہوئے۔ دو قیدیوں نے خواب دیکھے اور ان سے تعبیر مانگی۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے دونوں کے خواب سچ کر کے دکھائے۔ ایک قیدی بادشاہ کا ساقی بن گیا۔


بادشاہ کا خواب اور رہائی


کچھ عرصے بعد مصر کے بادشاہ نے ایک عجیب خواب دیکھا:

"سات موٹی گائیں، سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خشک خوشے، سات ہرے خوشوں کو نگل رہے ہیں۔"

کوئی بھی اس خواب کی تعبیر نہ بتا سکا۔ ساقی کو حضرت یوسف علیہ السلام یاد آئے۔ بادشاہ نے قاصد بھیجا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے تعبیر دی کہ سات سال خوشحالی کے ہوں گے، پھر سات سال قحط ہو گا۔ لوگوں کو چاہیے کہ خوشحالی کے سات سالوں میں اناج جمع کریں۔


بادشاہ نے تعبیر سن کر حیرت کا اظہار کیا اور حضرت یوسف علیہ السلام کو فوراً بلایا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے شرط رکھی کہ پہلے میری بے گناہی ثابت کی جائے۔ جب تحقیق ہوئی تو عزیز مصر کی بیوی نے خود اعتراف کیا کہ یوسف سچے ہیں۔


حضرت یوسف علیہ السلام کا وزیر خزانہ بننا


حضرت یوسف علیہ السلام کو نہ صرف رہا کیا گیا بلکہ بادشاہ نے انہیں مصر کا وزیر خزانہ بنا دیا۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے پورے مصر میں زراعت، خوراک اور خزانے کا بہترین نظام قائم کیا۔


قحط کے دنوں میں لوگ دور دور سے اناج لینے مصر آتے تھے۔ انہی دنوں میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی بھی مصر آئے۔ انہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو نہ پہچانا، لیکن حضرت یوسف علیہ السلام نے انہیں پہچان لیا۔


حضرت یوسف علیہ السلام نے حکمت سے ان سے ان کے سب سے چھوٹے بھائی بنیامین کو بھی بلوا لیا اور پھر ایک چالاکی سے اسے روک لیا تاکہ وہ اپنے بھائی سے مل سکیں۔


بھائیوں کی توبہ اور والد سے ملاقات


جب بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کو پہچانا تو شرمندہ ہوئے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے انہیں معاف کر دیا اور فرمایا:

"آج تم پر کوئی الزام نہیں۔ اللہ تمہیں معاف کرے، وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔"


حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کو مصر بلایا۔ جب وہ مصر پہنچے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے انہیں عزت سے محل میں جگہ دی۔ اس موقع پر حضرت یوسف علیہ السلام کا وہی خواب پورا ہوا جو بچپن میں دیکھا تھا:

"سورج، چاند اور گیارہ ستارے سجدہ کر رہے تھے" – سورج ان کے والد، چاند ان کی والدہ اور گیارہ ستارے ان کے بھائی تھے۔



---


سبق اور پیغام:


حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ قرآن میں واحد مکمل واقعہ ہے جو ایک ہی سورۃ (سورۃ یوسف) میں بیان ہوا ہے۔ اس میں ہمارے لیے کئی اہم اسباق موجود ہیں:


حسد انسان کو کتنا گرا دیتا ہے۔


اللہ کے نبی کبھی گناہ کی طرف نہیں جھکتے۔


صبر اور سچائی کا انجام ہمیشہ کامیابی ہوتا ہے۔


اللہ اپنے نیک بندوں کو دنیا اور آخرت دونوں میں عزت دیتا ہے۔


معاف کرنا ایک پیغمبرانہ صفت ہے۔


Post a Comment

0 Comments