hazrat nauh aliya alsalam ka mukmmal waqiya

 


     حضرت نوح علیہ السلام کا مکمل واقعہ


تعارف


حضرت نوح علیہ السلام، اللہ تعالیٰ کے عظیم پیغمبر اور جلیل القدر رسولوں میں سے ایک ہیں۔ آپ کا ذکر قرآن مجید میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔ آپ کو "اولوالعزم" پیغمبروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اُس وقت نبی بنا کر بھیجا جب لوگ شرک، گمراہی اور بداعمالیوں میں گِھر چکے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ کی طرف سے پیغامِ ہدایت پہنچانے کے لیے تقریباً 950 سال تک تبلیغ کی۔



---


قوم کا حال


حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے بتوں کی پوجا شروع کر دی تھی۔ ان کے مشہور بتوں کے نام "ودّ"، "سواع"، "یغوث"، "یعوق" اور "نسر" تھے۔ یہ سب نیک لوگ تھے جو مرنے کے بعد ان کی یاد میں مجسمے بنائے گئے، اور پھر آہستہ آہستہ وہی مجسمے عبادت کا مرکز بن گئے۔


قومِ نوح شرک، ظلم، فساد، زنا، قتل و غارت اور تکبر میں مبتلا ہو چکی تھی۔ انہوں نے اللہ کی بندگی چھوڑ دی تھی اور خودساختہ خداؤں کے آگے سر جھکا دیے تھے۔ انہی حالات میں اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔



---


دعوتِ حق کا آغاز


حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کی توحید کی طرف بلایا۔ آپ نے فرمایا:


> "اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اُس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ کیا تم نہیں ڈرتے؟"




لیکن قوم نے اُن کی باتوں کو مذاق اُڑانا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا:


> "اے نوح! تم صرف ایک انسان ہو جیسے ہم ہیں۔ ہم تمہیں کوئی معجزہ دکھائی نہیں دیتا، اور ہم تو تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔"




حضرت نوح علیہ السلام نے دن رات، چھپ کر اور کھلے عام، ہر طریقے سے تبلیغ کی۔ آپ نے فرمایا کہ میں تم سے کسی اجر کا طلبگار نہیں، میرا اجر صرف اللہ کے ذمے ہے۔



---


قومی سرداروں کا تکبر


قوم کے سرداروں نے کہا:


> "ہم تم پر ایمان نہیں لا سکتے، کیونکہ تمہارے ساتھ کمزور اور غریب لوگ ہیں۔"




حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا:


> "میں انہیں دور نہیں کر سکتا، یہ اللہ کے نیک بندے ہیں۔ اگر میں انہیں دھتکار دوں، تو اللہ کے عذاب سے مجھے کون بچائے گا؟"




یہ بات قوم کو ناگوار گزری اور انہوں نے مزید عناد کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے۔



---


اللہ سے دعا اور ناامیدی


حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال تک مسلسل تبلیغ کی لیکن صرف چند لوگ ایمان لائے۔ باقی قوم اپنی ضد اور گمراہی پر قائم رہی۔ آخرکار حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ سے فریاد کی:


> "اے میرے رب! میں نے اپنی قوم کو رات دن بلایا، مگر اُن کے ایمان میں اضافہ نہ ہوا۔"




اور پھر اللہ سے دعا کی:


> "اے میرے رب! زمین پر کسی کافر کو باقی نہ چھوڑ۔"





---


کشتی بنانے کا حکم


اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کے ذریعے بتایا کہ اب اس قوم پر عذاب آئے گا، اور فرمایا:


> "ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق ایک کشتی بناؤ۔"




حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی بنانی شروع کی۔ قوم کے لوگ آپ کا مذاق اُڑاتے اور کہتے:


> "اے نوح! پہلے تم نبی تھے، اب بڑھئی بن گئے ہو؟"




لیکن حضرت نوح علیہ السلام نے ان کی باتوں کی پروا نہ کی اور کشتی بناتے رہے۔ یہ کشتی بہت بڑی تھی اور مضبوط لکڑی سے بنائی گئی۔ اس میں کئی منزلیں تھیں۔



---


جانوروں کا جمع ہونا


جب کشتی مکمل ہو گئی، تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ہر قسم کے جانوروں کا ایک جوڑا (نر و مادہ) کشتی میں سوار کرو۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے ماننے والے افراد کو بھی کشتی میں سوار کیا۔ اُن میں حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے، بیویاں، اور چند مومن شامل تھے۔


ایک بیٹا "کنعان" یا "یام" تھا جو کافر تھا، اس نے کشتی میں سوار ہونے سے انکار کیا۔



---


طوفان کا آغاز


پھر اللہ تعالیٰ نے زمین سے چشمے جاری کر دیے اور آسمان سے موسلا دھار بارش نازل فرمائی۔ پانی ہر طرف سے اُمڈ پڑا اور ایک ہولناک طوفان شروع ہو گیا۔ پانی پہاڑوں سے بھی بلند ہو گیا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو پکارا:


> "اے میرے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہو جا اور کافروں میں شامل نہ ہو۔"




لیکن بیٹے نے کہا:


> "میں کسی پہاڑ پر چڑھ کر خود کو بچا لوں گا۔"




حضرت نوح علیہ السلام نے فرمایا:


> "آج کوئی بھی اللہ کے حکم سے نہیں بچ سکے گا، سوائے اُس کے جس پر اللہ رحم کرے۔"




پھر ایک بڑی موج بیٹے کو آ گئی اور وہ ڈوب گیا۔



---


طوفان کا خاتمہ


جب تمام کافر ہلاک ہو گئے اور زمین صاف ہو گئی تو اللہ تعالیٰ نے زمین کو پانی نگلنے کا حکم دیا، اور آسمان سے بارش روک دی گئی۔ پانی کم ہونے لگا اور کشتی کوہِ جودی پر جا کر ٹھہر گئی۔


اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے فرمایا:


> "اے نوح! ہماری سلامتی اور برکت کے ساتھ نیچے اُتر جا۔"





---


کشتی والوں کی نجات


جو لوگ کشتی میں سوار تھے، وہی بچ سکے۔ ان ہی کی نسل سے آگے انسانوں کی آبادی شروع ہوئی۔ حضرت نوح علیہ السلام اور اُن کے ماننے والے، اللہ کے شکر گزار بندے بن گئے۔ حضرت نوح علیہ السلام نے باقی زندگی عبادت، نصیحت اور اللہ کی بندگی میں گزاری۔



---


حضرت نوح علیہ السلام کا انتقال


حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کے بعد بھی کئی سال زندگی گزاری اور بالآخر اللہ تعالیٰ کے حکم سے وفات پا گئے۔ بعض روایات کے مطابق آپ کی عمر 1050 سال تھی۔



---


قرآنی آیات میں حضرت نوح علیہ السلام


حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر قرآن کی کئی سورتوں میں آیا ہے، جیسے کہ:


سورۃ نوح


سورۃ ہود


سورۃ المومنون


سورۃ الشعراء


سورۃ القمر



ان تمام سورتوں میں اُن کی دعوت، کشتی، طوفان اور دعاؤں کا ذکر تفصیل سے ملتا ہے۔



---


سبق آموز باتیں


1. صبر و استقامت: حضرت نوح علیہ السلام نے 950 سال تبلیغ کی، لیکن ہار نہیں مانی۔



2. دعوت کا فرض: نبی ہونے کے ناطے انہوں نے ہر طرح سے پیغامِ حق پہنچایا۔



3. اللہ کی مدد پر یقین: انہوں نے کبھی لوگوں کے طعنوں پر توجہ نہیں دی۔



4. ظلم کا انجام: جو لوگ گمراہی پر ڈٹے رہے، وہ ہلاک ہو گئے۔



5. اہل ایمان کی حفاظت: اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کو بچا لیا۔





---


اختتامیہ


حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی ہمیں سبق دیتی ہے کہ ایمان، صبر، استقامت اور حق کی دعوت ہی انسان کی اصل کامیابی ہے۔ دنیا میں عارضی آزمائشیں آتی ہیں، لیکن اللہ اپنے بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا۔ حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ نہ صرف ایمان کو تازہ کرتا ہے بلکہ ہمیں زندگی میں ثابت قدم رہنے کا بھی پیغام دیتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments