حضرت محمد ﷺ کا مکہ و مدینہ کا واقعہ
پیدائشِ رسول ﷺ
حضرت محمد ﷺ عام الفیل میں 12 ربیع الاول کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ ﷺ کا تعلق قریش کے معزز خاندان بنو ہاشم سے تھا۔ آپ کے والد حضرت عبداللہ، اور والدہ حضرت آمنہ تھیں۔ والد آپ کی پیدائش سے قبل ہی وفات پا گئے تھے، جبکہ والدہ کا سایہ بھی آپ ﷺ کے بچپن میں ہی اُٹھ گیا۔
آپ کی پرورش سب سے پہلے دادا حضرت عبدالمطلب نے کی، پھر اُن کی وفات کے بعد چچا حضرت ابو طالب نے کفالت کی۔ جوانی میں آپ ﷺ صادق و امین کے لقب سے مشہور تھے۔
نبوت کا اعلان
جب آپ ﷺ چالیس برس کے ہوئے، تو غارِ حرا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ پر پہلی وحی نازل ہوئی:
"اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ"
(پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا)
یہ واقعہ رمضان المبارک کے مہینے میں پیش آیا۔ یوں آپ ﷺ اللہ کے آخری نبی بنائے گئے۔
دعوتِ اسلام
شروع میں دعوت خفیہ رکھی گئی۔ حضرت خدیجہؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابو بکرؓ اور حضرت زیدؓ سب سے پہلے ایمان لائے۔ بعد میں اللہ کے حکم سے آپ ﷺ نے کھلم کھلا دعوت دی:
"وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ"
قریش نے مخالفت شروع کر دی۔ آپ کو طائف میں پتھر مارے گئے، شعبِ ابی طالب میں تین سال قید میں رکھا گیا، اور آپ ﷺ کے پیروکاروں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے۔
معراج کا واقعہ
مکہ کے ان سخت دنوں میں اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ایک عظیم معجزہ عطا کیا۔ ایک رات آپ ﷺ کو مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ، اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرائی گئی۔ اسے واقعہ معراج کہتے ہیں۔
بیعتِ عقبہ اور ہجرت
مدینہ کے کچھ لوگ (اوس و خزرج) اسلام قبول کر چکے تھے۔ انہوں نے بیعتِ عقبہ اولیٰ و ثانیہ کے ذریعے آپ ﷺ کو مدینہ آنے کی دعوت دی۔ جب مکہ میں ظلم بڑھ گیا، تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ ﷺ نے اپنے جانثار صحابہؓ کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔
ہجرت کا واقعہ نہایت ایمان افروز ہے۔ حضرت ابوبکرؓ کے ساتھ آپ ﷺ نے غارِ ثور میں تین دن قیام کیا۔ مشرکین نے ہر طرف تلاش کی، لیکن اللہ نے حفاظت فرمائی۔
---
حصہ دوم: مدینہ منورہ کا دور
مدینہ میں آمد
جب آپ ﷺ مدینہ پہنچے تو اہلِ مدینہ نے خوشی کے نعرے لگائے:
"طلع البدر علینا..."
آپ ﷺ نے مسجدِ نبوی کی بنیاد رکھی، مہاجرین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا، اور ایک اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی۔
مواخاتِ مدینہ
مہاجرین اور انصار کے درمیان "مواخات" یعنی بھائی چارے کا نظام قائم ہوا۔ اس سے معاشی، سماجی اور روحانی طور پر مسلمان ایک مضبوط قوم بنے۔
میثاقِ مدینہ
آپ ﷺ نے یہودی قبائل اور دیگر اقوام کے ساتھ "میثاقِ مدینہ" نامی ایک تحریری معاہدہ کیا، جس کا مقصد امن، عدل، اور اجتماعی تحفظ تھا۔ یہ دنیا کا پہلا تحریری آئین شمار ہوتا ہے۔
غزوات کا آغاز
اسلامی ریاست کو محفوظ کرنے کے لیے مختلف جنگیں لڑی گئیں:
1. غزوہ بدر (2 ہجری): پہلی اسلامی جنگ، جس میں 313 مسلمان 1000 قریش کے مقابلے میں فتحیاب ہوئے۔
2. غزوہ احد (3 ہجری): مسلمانوں کو وقتی شکست ہوئی، لیکن ایمان کی پختگی کا مظاہرہ کیا گیا۔
3. غزوہ خندق (5 ہجری): مدینہ کے گرد خندق کھود کر کفار کا مقابلہ کیا گیا۔
4. غزوہ خیبر: یہودیوں کے قلعوں پر فتح حاصل کی گئی۔
صلح حدیبیہ
6 ہجری میں آپ ﷺ نے مکہ کا رخ کیا، لیکن کفار نے اجازت نہ دی۔ بالآخر ایک معاہدہ "صلح حدیبیہ" کے نام سے طے پایا، جو ظاہری طور پر مسلمانوں کے حق میں نہ تھا، لیکن بعد میں بہت فائدہ مند ثابت ہوا۔
فتح مکہ
8 ہجری میں آپ ﷺ دس ہزار صحابہؓ کے ساتھ بغیر لڑائی کے مکہ میں داخل ہوئے۔ کعبہ کو بتوں سے پاک کیا اور سب کو عام معافی دے دی:
"آج تم پر کوئی گرفت نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو!"
حجۃ الوداع
10 ہجری میں آپ ﷺ نے آخری حج کیا، جسے "حجۃ الوداع" کہا جاتا ہے۔ عرفات کے میدان میں آپ ﷺ نے مشہور خطبہ دیا، جس میں مساوات، عدل، عورتوں کے حقوق، اور دین کی تکمیل کا اعلان فرمایا:
"اليوم أكملت لكم دينكم..."
وصال
11 ہجری، 12 ربیع الاول کو آپ ﷺ مدینہ میں وصال فرما گئے۔ آپ کی عمر 63 سال تھی۔ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا:
"جو محمد ﷺ کی عبادت کرتا تھا، وہ جان لے کہ وہ وفات پا گئے، اور جو اللہ کی عبادت کرتا ہے، وہ ہمیشہ زندہ ہے۔"
---
نتیجہ
حضرت محمد ﷺ کی مکہ و مدینہ کی زندگی عظیم مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔ مکہ میں صبر و قربانی، اور مدینہ میں قیادت و عدل کا مظاہرہ ہوا۔ آپ ﷺ نے دنیا کو محبت، رحمت، اور امن کا پیغام دیا۔
0 Comments