hazrat muhammad saw ka bachapon – mukmmal waqiya

 


            حضرت محمد ﷺ کا بچپن – مکمل واقعہ


تمہید:


تاریخِ انسانیت میں سب سے عظیم ہستی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذاتِ مبارکہ ہے۔ آپ کا بچپن بھی ایسا باب ہے جو نہ صرف عظمت و محبت سے بھرپور ہے بلکہ ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی قدرت، حفاظت اور برکت کا مظہر ہے۔ اس بچپن میں یتیمی، پاکیزگی، سچائی، فہم، حلم، فطری صداقت اور نبوت کے آثار جھلکتے تھے۔



---
پیدائش کا وقت اور مقام:


حضرت محمد ﷺ کی ولادت عام الفیل کے سال، یعنی 571 عیسوی میں، مکہ مکرمہ میں ہوئی۔ یہ وہی سال تھا جب یمن کے بادشاہ ابراہہ نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لشکر کو ابابیل کے ذریعے تباہ کر دیا۔ یہی واقعہ قرآن کی سورۃ الفیل میں موجود ہے۔


آپ کا تعلق عرب کے معزز ترین قبیلہ قریش کی شاخ بنو ہاشم سے تھا۔ آپ کے والد کا نام عبداللہ بن عبدالمطلب تھا جو قریش کے قابل احترام نوجوانوں میں شمار ہوتے تھے، مگر افسوس کہ آپ کی ولادت سے کچھ ماہ قبل ہی اُن کا مدینہ میں انتقال ہو چکا تھا۔



---


یتیمی کا آغاز:


حضرت محمد ﷺ یتیم پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کی وفات کے بعد آپ کی والدہ آمنہ بنت وہب نے بڑی محبت سے آپ کی پرورش شروع کی۔ وہ اکثر فرمایا کرتیں کہ:


> "میرے بیٹے محمد کے چہرے سے نور پھوٹتا ہے، اس کی عظمت مجھے دل سے محسوس ہوتی ہے۔"




آپ کو مکہ کے ایک اعلیٰ خاندانی ماحول میں پالا گیا، مگر زندگی کا سخت ترین پہلو یہ تھا کہ آپ کا بچپن مسلسل غم و دکھ کے سائے میں گزرا۔



---


دودھ پلانے والی حلیمہ سعدیہ:


عرب کا رواج تھا کہ بچوں کو دیہات میں صاف ستھری فضا میں پرورش کے لیے بھیجا جاتا تاکہ وہ صحت مند اور فصیح اللسان بن سکیں۔ اسی روایت کے مطابق حضرت آمنہ نے بھی اپنے بیٹے محمد ﷺ کو دودھ پلانے کے لیے بنو سعد قبیلے کی نیک خاتون حلیمہ سعدیہ کے سپرد کیا۔


حلیمہ سعدیہ جب آپ کو لے کر آئیں تو ان کی زندگی بدل گئی۔ ان کا خشک اونٹنی دودھ دینے لگا، ان کا لاغر گدھا تیز چلنے لگا، ان کے کھیتوں میں برکت آگئی۔ خود حلیمہ سعدیہ نے کہا:


> "جب سے میں نے محمد کو گود میں لیا، میرا گھر بھر گیا۔"





---


حضرت محمد ﷺ کا دیہاتی بچپن:


حلیمہ سعدیہ کے گھر حضرت محمد ﷺ نے اپنے رضاعی بہن بھائیوں کے ساتھ کھیل کود میں چند سال گزارے۔ وہ سب آپ سے بے حد محبت کرتے۔ آپ فطرتاً خاموش طبع، سنجیدہ اور نرمی و شائستگی والے تھے۔


دیہات کی کھلی فضا میں آپ کی جسمانی نشوونما اور اخلاقی تربیت بہترین انداز میں ہوئی۔ آپ بچپن سے ہی صفائی پسند، صاف گو، سچ بولنے والے اور جھگڑوں سے دور رہنے والے بچے تھے۔



---


شَقِ صدر (سینہ چاک ہونے) کا واقعہ:


جب آپ کی عمر تقریباً چار سال تھی، تو ایک دن آپ اپنے رضاعی بھائیوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ اچانک دو فرشتے آئے، انہوں نے آپ کو زمین پر لٹایا، آپ کا سینہ چاک کیا، دل نکالا اور اس میں سے سیاہ نقطہ نکال کر دل کو زمزم کے پانی سے دھو کر واپس رکھ دیا، اور سینہ بند کر دیا۔


یہ منظر دیکھ کر دوسرے بچے ڈر گئے اور حلیمہ سعدیہ کو بتایا۔ وہ گھبرا کر حضرت محمد کو فوراً واپس مکہ لے آئیں اور آپ کی والدہ آمنہ کے سپرد کر دیا۔



---


والدہ کا انتقال:


اب آپ کی والدہ آمنہ کی گود میں واپس آ گئے۔ وہ آپ سے بے پناہ محبت کرتی تھیں۔ آپ کے چہرے کو دیکھ کر اکثر کہتی تھیں:


> "محمد میں کچھ خاص بات ہے، اللہ نے اسے کسی عظیم مقصد کے لیے چنا ہے۔"




جب آپ چھ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ آپ کو مدینہ لے گئیں تاکہ آپ کو اپنے ننھیال سے ملوائیں۔ واپسی پر مقام ابواء پر آپ کی والدہ کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ وہیں انتقال کر گئیں۔


آپ ﷺ اپنی والدہ کی وفات کے بعد بالکل اکیلے رہ گئے۔



---


دادا عبدالمطلب کی کفالت:


آپ کو آپ کے دادا عبدالمطلب نے اپنی کفالت میں لے لیا۔ وہ قریش کے سردار تھے اور بہت نیک، خدا ترس اور باوقار شخص تھے۔ وہ حضرت محمد ﷺ سے بہت محبت کرتے اور آپ کو ہمیشہ اپنے قریب رکھتے۔


عبدالمطلب آپ ﷺ کو قریش کے مشوروں میں بٹھاتے اور کہتے:


> "یہ بچہ ایک دن قریش کا سردار بنے گا۔"




مگر دو سال بعد عبدالمطلب بھی وفات پا گئے۔ اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال تھی۔



---


چچا ابو طالب کی سرپرستی:


عبدالمطلب کے بعد آپ کی کفالت آپ کے چچا ابو طالب نے کی۔ وہ نہایت محبت کرنے والے اور وفادار انسان تھے۔ وہ خود غریب تھے مگر آپ کا بہت خیال رکھتے تھے۔ وہ آپ کو اپنے ساتھ سفر، تجارت، اور دیگر معاملات میں شامل رکھتے۔


ابو طالب کے ساتھ رہ کر حضرت محمد ﷺ نے قریش کی سیاست، تجارت، اور اخلاق سیکھا۔ بچپن ہی سے آپ کا چہرہ پر نور اور چال ڈھال انتہائی باوقار تھی۔



---


شام کا پہلا سفر:


جب آپ کی عمر تقریباً بارہ سال ہوئی، تو ابو طالب آپ کو اپنے ساتھ شام کے تجارتی سفر پر لے گئے۔ راستے میں ایک نصرانی راہب بحیرا نے آپ کو دیکھا۔ وہ فوراً پہچان گیا کہ یہ بچہ نبی ہونے والا ہے۔


بحیرا نے ابو طالب سے کہا:


> "یہ بچہ مستقبل کا نبی ہے، اسے دشمنوں سے بچا کر رکھنا۔"




یہ واقعہ ابو طالب کے دل پر گہرا اثر چھوڑ گیا۔



---


بچپن کی پاکیزگی:


حضرت محمد ﷺ بچپن سے ہی سچائی، صفائی، عدل، اور شرافت کے علمبردار تھے۔ وہ جھوٹ، گالی، غیبت، اور لڑائی سے سخت نفرت کرتے تھے۔ اسی لیے لوگ آپ کو "الصادق" (سچا) اور "الامین" (امانت دار) کہنے لگے۔


بچپن میں بھی جب کوئی آپ سے بات کرتا تو آپ سنجیدگی اور ادب سے جواب دیتے۔ آپ کھیل کود میں بھی شرافت کا مظاہرہ کرتے اور جھوٹ یا دغا بازی سے دور رہتے۔



---


تعلیم و تربیت:


حضرت محمد ﷺ نے کسی مدرسہ یا استاد سے تعلیم حاصل نہیں کی۔ آپ "امی" تھے، یعنی پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو علم و حکمت کا خزانہ عطا فرمایا۔


قرآن مجید میں ہے:


> "اور ہم نے تمہیں وہ علم دیا جو تم نہ جانتے تھے، اور تم پر اللہ کا فضل بہت بڑا ہے۔"

(سورۃ النساء، آیت 113)





---


مکہ کے معاشرے میں کردار:


آپ کا بچپن مکہ کے ایسے معاشرے میں گزرا جہاں جھوٹ، شراب، بت پرستی، اور ظلم عام تھا، مگر آپ ان سب سے دور رہتے۔ آپ کا دل کبھی ان گناہوں کی طرف مائل نہ ہوا۔


یہ اللہ تعالیٰ کی خاص حفاظت تھی کہ آپ نے بچپن ہی سے اپنی پاکیزگی اور عظمت کا ثبوت دیا۔



---


نوجوانی سے پہلے کی جھلکیاں:


1. آپ ﷺ ہمیشہ سچ بولتے تھے۔



2. آپ کبھی جھگڑے یا بدکلامی میں نہ پڑتے۔



3. آپ ضرورت مندوں کی مدد کرتے۔



4. آپ کا چہرہ ہمیشہ پر نور رہتا۔



5. آپ بچوں سے نرمی سے پیش آتے۔





---


نتیجہ:


حضرت محمد ﷺ کا بچپن اللہ تعالیٰ کی خاص نگرانی میں گزرا۔ آپ یتیم، مگر دنیا کے سب سے قیمتی انسان بنے۔ آپ ﷺ نے دنیا کو عدل، محبت، اور سچائی کا درس دیا۔


آپ کی زندگی کا ہر لمحہ ہمارے لیے روشنی کا مینار ہے۔

Post a Comment

0 Comments