"10 محرم الحرام کا دردناک واقعہ – امام حسینؓ کی قربانی کی مکمل کہانی"

 


واقعۂ کربلا – 10 محرم الحرام کا مکمل واقعہ


تعارف


اسلام کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے، لیکن جو قربانی نواسۂ رسول ﷺ، حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے 10 محرم الحرام کو میدانِ کربلا میں پیش کی، وہ رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔ یومِ عاشورہ نہ صرف غم کا دن ہے بلکہ ایک ایسا دن بھی ہے جو ہمیں حق، صبر، وفاداری، اور باطل کے خلاف ڈٹ جانے کا پیغام دیتا ہے۔



---


پسِ منظر


حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ، نبی کریم ﷺ کے نواسے تھے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ کی گود میں پرورش پائی۔ نبی اکرم ﷺ نے ان سے بے پناہ محبت فرمائی۔ ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا:

"حسین منی و انا من الحسین"

یعنی: "حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں۔"


جب یزید بن معاویہ نے خلافت پر زبردستی قبضہ کیا اور اپنے خلاف بیعت لینے کا سلسلہ شروع کیا، تو امام حسینؓ نے اس بات کو قبول نہ کیا کیونکہ یزید فاسق و فاجر تھا اور خلافت کے اہل نہ تھا۔ امام حسینؓ نے فرمایا کہ خلافت کا حقدار وہی ہے جو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارے۔



---


کوفہ والوں کی دعوت


کوفہ والوں نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو خطوط لکھے اور دعوت دی کہ وہ وہاں آکر خلافت سنبھالیں، کیونکہ وہ یزید کی حکومت کو نہیں مانتے۔ امام حسینؓ نے پہلے اپنے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ وہاں کے حالات کا جائزہ لیں۔ مسلم بن عقیل کوفہ پہنچے تو ابتدا میں ہزاروں لوگوں نے ان کی بیعت کی، لیکن بعد میں کوفہ کے گورنر عبیداللہ بن زیاد نے سختی سے کام لیا اور لوگوں کو ڈرا دھمکا کر امام حسینؓ کا ساتھ چھوڑنے پر مجبور کیا۔


مسلم بن عقیل کو شہید کر دیا گیا، اور امام حسینؓ کو کوفہ آنے سے قبل یہ اطلاع نہ مل سکی۔



---


سفرِ کربلا


جب امام حسینؓ مکہ سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ ان کے اہلِ خانہ، اصحاب اور بچے بھی تھے۔ راستے میں متعدد افراد نے انہیں واپس جانے کا مشورہ دیا، لیکن امام حسینؓ نے فرمایا کہ میرا مقصد دنیاوی حکومت نہیں بلکہ امت کی اصلاح اور دین کی بقا ہے۔


آپؓ کا قافلہ کربلا کے میدان میں پہنچا تو یزیدی لشکر نے ان کا راستہ روک لیا۔ ابن زیاد نے عمر بن سعد کی قیادت میں ایک ہزار کا لشکر بھیجا جس نے امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کو فرات کے کنارے خیمہ لگانے کے باوجود پانی سے محروم کر دیا۔ سات محرم سے پانی بند کر دیا گیا، اور تین دن تک امام حسینؓ کے اہلِ خانہ، بچے اور اصحاب پیاسے رہے۔



---


شبِ عاشور


نو محرم کی رات امام حسینؓ نے اپنے ساتھیوں کو جمع کیا اور فرمایا:

"جو جانا چاہے، چلا جائے، دشمن صرف مجھے چاہتا ہے۔"

لیکن تمام ساتھیوں نے وفاداری کا مظاہرہ کیا اور کہا:

"یا حسین! ہم آپ کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ ہم جان قربان کر دیں گے مگر ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔"


اسی رات امام حسینؓ نے عبادت میں گزاری۔ ان کے خیموں سے تلاوتِ قرآن اور ذکرِ الٰہی کی صدائیں آتی رہیں۔



---


یومِ عاشورہ – 10 محرم الحرام


صبحِ عاشور، امام حسینؓ نے اپنی فوج کو منظم کیا۔ کل 72 افراد امام حسینؓ کے ساتھ تھے، جن میں بچے، خواتین اور بزرگ بھی شامل تھے۔ دشمن کی فوج ہزاروں میں تھی۔


جنگ کا آغاز ہوا تو امام حسینؓ کے ساتھیوں نے یکے بعد دیگرے میدان میں جان کا نذرانہ پیش کیا۔ حضرت علی اکبرؓ، امام حسینؓ کے جوان بیٹے، سب سے پہلے شہید ہونے والوں میں سے تھے۔ پھر قاسم بن حسنؓ، عباس علمدارؓ، اور دیگر اہلِ بیت و اصحاب بھی شہید ہوتے گئے۔


حضرت عباسؓ کو پانی لانے کی کوشش میں شہید کیا گیا۔ حضرت علی اصغرؓ، امام حسینؓ کے چھ ماہ کے بیٹے، جب پیاس سے تڑپے تو امام حسینؓ نے انہیں لے جا کر دشمن کے سامنے پیش کیا کہ شاید انہیں رحم آ جائے، لیکن ایک ظالم نے تیر مار کر اس معصوم بچے کو شہید کر دیا۔


آخرکار، امام حسینؓ خود میدان میں اترے۔ آپؓ نے بڑی بہادری سے جنگ کی، لیکن جب دشمن نے چاروں طرف سے حملہ کیا تو آپؓ کو شدید زخمی کیا گیا۔ ظالم شمر بن ذی الجوشن نے سرِ مبارک تن سے جدا کیا۔ یوں حق و باطل کی اس عظیم جنگ میں امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی جانیں قربان کر کے اسلام کو زندہ رکھا۔



---


شہادت کے بعد


امام حسینؓ کی شہادت کے بعد دشمن فوج نے خیموں کو لوٹا، عورتوں کو قید کیا، اور اہلِ بیت کو کوفہ اور پھر شام کے دربار میں لے جایا گیا۔ حضرت زینبؓ اور امام زین العابدینؓ نے یزید کے دربار میں حق بات بیان کی، جس سے لوگوں کے دلوں میں امام حسینؓ کی قربانی کی عظمت قائم ہو گئی۔



---


واقعۂ کربلا کا پیغام


امام حسینؓ نے ہمیں سکھایا کہ حق پر ڈٹ جانا چاہیے، چاہے جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔


یزید جیسے فاسق و جابر حکمران کے خلاف آواز بلند کرنا بھی عین دین ہے۔


کربلا صرف ایک سانحہ نہیں بلکہ ایک عظیم درس ہے: صبر، وفاداری، حق، اور دین کی سربلندی کا۔




---


نتیجہ


10 محرم الحرام کا دن ہمیں ہر سال یاد دلاتا ہے کہ اسلام کی بقا کی خاطر امام حسینؓ اور ان کے جانثاروں نے کتنی بڑی قربانی دی۔ کربلا ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ دنیا کی ہر باطل طاقت کے آگے جھکنے کے بجائے حق کے لیے جان دینا افضل ہے۔ امام حسینؓ نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ:


"ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہی اصل اسلام ہے۔"


Post a Comment

0 Comments