مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ (آخرت کی مکمل داستان)

 


مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ آخرت کی مکمل کہانی اسلامی روشنی میں


تحریر:


انسان اس دنیا میں آتا ہے، زندگی گزارتا ہے، اور ایک دن اسے موت آ جاتی ہے۔ لیکن کیا موت ہی سب کچھ ہے؟ کیا موت کے بعد کچھ نہیں؟ نہیں! اسلام کے مطابق اصل زندگی تو موت کے بعد شروع ہوتی ہے، جسے آخرت کہتے ہیں۔


آئیے تصور کریں ایک انسان، جس کا نام احمد ہے۔ احمد ایک عام مسلمان ہے۔ نماز پڑھتا ہے، روزہ رکھتا ہے، لیکن کچھ غلطیاں بھی کر جاتا ہے۔ ایک دن اچانک احمد کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اب اس کے ساتھ کیا ہوگا؟ آئیے قدم بہ قدم چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ موت کے بعد کیا مراحل ہیں:



---


1. قبر کی دنیا


احمد کی آنکھ بند ہوتی ہے اور اس کی روح اس کے جسم سے نکل جاتی ہے۔ اس کے گھر والے اس کو غسل دیتے ہیں، کفن پہناتے ہیں، اور قبر میں دفن کر دیتے ہیں۔ لیکن قبر میں کہانی ختم نہیں ہوتی، بلکہ وہیں سے اصل کہانی شروع ہوتی ہے۔


قبر میں منکر نکیر نامی دو فرشتے آتے ہیں۔ ان کا انداز سخت اور خوفناک ہوتا ہے۔ وہ احمد سے تین سوال کرتے ہیں:


تیرا رب کون ہے؟


تیرا دین کیا ہے؟


یہ شخص (نبی ﷺ) کون ہے؟



اگر احمد ایمان دار ہوتا ہے، تو وہ درست جواب دیتا ہے:

"میرا رب اللہ ہے، میرا دین اسلام ہے، اور یہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔"


فرشتے خوش ہو کر کہتے ہیں: "تو کامیاب ہو گیا۔"


پھر اس کی قبر جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغ بن جاتی ہے، اور اس کو جنت کی خوشبو آنا شروع ہو جاتی ہے۔ ایک روشن اور خوبصورت شخص آتا ہے اور کہتا ہے:

"میں تیرا نیک عمل ہوں۔"


لیکن اگر کوئی شخص ایمان میں کمزور ہو یا کفر پر مرے، تو وہ ان سوالات کا جواب نہ دے سکے گا۔ قبر اس پر تنگ ہو جائے گی، اندھیری ہو جائے گی اور ایک بدبودار چہرہ آ کر کہے گا: "میں تیرے برے اعمال ہوں۔"



---


2. صور کا پھونکا جانا


احمد کو قبر میں کئی سال یا صدیاں بھی گزر سکتی ہیں، لیکن وہ وقت محسوس نہیں کرے گا۔ پھر ایک دن حضرت اسرافیل علیہ السلام اللہ کے حکم سے صور پھونکتے ہیں۔ اس کی آواز اتنی شدید ہوتی ہے کہ تمام مخلوق مر جاتی ہے۔


پھر دوسرا صور پھونکا جاتا ہے، اور تمام مردے اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ احمد بھی اٹھتا ہے۔ وہ حیران ہوتا ہے، خوفزدہ ہوتا ہے، اور لوگوں کے ساتھ میدانِ محشر کی طرف دوڑتا ہے۔



---


3. میدانِ محشر


یہ ایک وسیع و عریض میدان ہوتا ہے۔ زمین بالکل چٹیل، سورج سر پر، گرمی انتہا پر، اور لوگ پسینے میں ڈوبے ہوتے ہیں۔ ہر انسان اپنی حالت کے مطابق پسینے میں ہوگا۔ کوئی ٹخنوں تک، کوئی گھٹنوں تک، اور کچھ تو گردن تک ڈوبے ہوں گے۔


لوگ پریشان ہوں گے، فریاد کریں گے:

"کوئی ہو جو اللہ سے سفارش کرے، تاکہ حساب کتاب شروع ہو!"


سب انبیاء کے پاس جائیں گے، آخرکار حضرت محمد ﷺ سفارش کریں گے، اور اللہ فرمائیں گے:

"آج حساب کا دن ہے۔"



---


4. نامۂ اعمال


اب ہر انسان کو اس کا نامۂ اعمال دیا جائے گا۔


جو نیک لوگ ہوں گے، ان کو ان کا نامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، اور وہ خوشی خوشی کہیں گے:

"لو! پڑھو میرا اعمال نامہ!"


لیکن جنہوں نے گناہوں کی زندگی گزاری ہوگی، ان کو اعمال نامہ بائیں ہاتھ یا پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا، اور وہ پچھتائیں گے:

"کاش! مجھے یہ نہ ملا ہوتا۔"




---


5. میزان (ترازو)


اب اعمال کو ترازو میں تولا جائے گا۔ ایک طرف نیکیاں، دوسری طرف گناہ۔


اگر نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوا، تو جنت کا پروانہ مل جائے گا۔ لیکن اگر گناہوں کا پلڑا بھاری ہو گیا، تو آگاہی دے دی جائے گی۔


ایک شخص حیران ہوتا ہے، کہ اس کی چھوٹی چھوٹی نیکیاں بھی تولی جا رہی ہیں – ایک مسکراہٹ، کسی کو پانی پلانا، کسی غریب کی مدد کرنا – سب کچھ لکھا گیا ہے!



---


6. پل صراط


اب سب کو پل صراط پر سے گزرنا ہے۔ یہ ایک باریک راستہ ہے جو جہنم کے اوپر سے جاتا ہے۔ یہ تلوار سے زیادہ تیز اور بال سے زیادہ باریک ہے۔


ایمان دار اور نیک لوگ بجلی کی طرح گزر جاتے ہیں، اور بعض آہستہ آہستہ، مگر محفوظ طریقے سے پار کر لیتے ہیں۔


لیکن کچھ لوگ پھسل جاتے ہیں، اور سیدھے جہنم میں جا گرتے ہیں۔



---


7. جنت یا جہنم؟


اب اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آتا ہے:


جنت:


اگر احمد نیک تھا، تو اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جنت میں وہ نعمتیں ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔


نہ کوئی دکھ، نہ کوئی بیماری


نہ موت، نہ بوڑھاپا


دودھ، شہد، نہریں، پھل، ہوریں


سب سے بڑی نعمت: اللہ کا دیدار



احمد جنت میں اپنے رشتہ داروں، دوستوں سے ملتا ہے اور خوشی خوشی رہتا ہے۔


جہنم:


لیکن اگر احمد گناہگار تھا اور توبہ نہ کی تھی، تو اس کے لیے جہنم ہے۔ وہاں کی آگ دنیا کی آگ سے 70 گنا زیادہ گرم ہے۔


بھوکا پیاسا رکھا جائے گا


پیپ پلایا جائے گا


سانپ، بچھو، زقوم


رونا، چیخنا، لیکن کوئی نہیں بچا سکے گا



اللہ چاہے تو اپنے بندے کو معاف کر دے، اور چاہے تو سزا دے۔



---


8. اللہ کی رحمت


اسلام کہتا ہے کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب سے زیادہ ہے۔ اگر احمد نے دنیا میں توبہ کی تھی، نماز، روزہ رکھا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔


ایک حدیث میں آتا ہے:

"جب بندہ ایک قدم اللہ کی طرف بڑھاتا ہے، تو اللہ دس قدم بڑھاتا ہے۔"



---


9. ہمیں کیا کرنا چاہیے؟


یہ سب کچھ سننے کے بعد ہمیں سوچنا چاہیے:


کیا ہم موت کے لیے تیار ہیں؟


کیا ہمارا ایمان مضبوط ہے؟


کیا ہم نماز پڑھتے ہیں؟


کیا ہم والدین سے حسن سلوک کرتے ہیں؟


کیا ہم دوسروں کو تکلیف دیتے ہیں یا آسانی؟


کیا ہم روزانہ اپنے اعمال کا جائزہ لیتے ہیں؟



دنیا کی زندگی ایک سفر ہے، اصل زندگی تو آخرت کی ہے۔



---


نتیجہ:


موت کا آنا یقینی ہے، اور آخرت کی زندگی دائمی ہے۔ اس دنیا کی زندگی مختصر اور آزمائش ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم آج ہی توبہ کریں، نیکیاں کریں، اور اپنے رب کو راضی کریں۔


کیونکہ کل نہ جانے ہم زندہ ہوں یا نہ ہوں، لیکن آخرت ضرور سامنے ہو گی۔


Post a Comment

0 Comments